• صارفین کی تعداد :
  • 5061
  • 11/16/2009
  • تاريخ :

شوہر داري يعنى شوہر كى نگہداشت اور ديكھ بھال (حصّہ نهم)

پهول

پيغمبر اسلام صلى اللہ عليہ و آلہ وسلم فرماتے ہيں : جو عورت اپنى زبان سے اپنے شوہر كو تكليف پہونچاتى ہے ، اس كى نمازيں اور دوسرے اعمال قبول نہيں ہوتے خواہ ہر روز روزہ ركھے اور راتوں كو عبادت اور تہجد كے لئے اٹھے۔ غلاموں كو آزاد كرے اپنى دولت راہ خدا ميں خرچ كرے ايسى عورت جو بدزبان ہو اور اپنى بد زبانى سے اپنے شوہر كو رنج پہونچائے وہ پہلى شخص ہوگى جو دوزخ ميں داخل ہوگى ۔ (1)

رسول خدا (ص) ايك اور موقع پر فرماتے ہيں : جو عورت اپنے شوہر كو دنيا ميں تكليف پہونچاتى ہے حوريں اس سے كہتى ہيں ، تجھ پر خدا كى مار، اپنے شوہر كو اذيت نہ پہونچا ، يہ مرد تيرے لئے نہيں ہے ۔ تو اس كے لائق نہيں وہ جلد ہى تجھ سے جدا ہوكر ہمارى طرف آ جائے گا ۔ (2)

ميرى سمجھ ميں نہيں آتا كہ ان فضول باتوں سے خواتين كا مقصد كيا ہے ۔ اگر چاہتى ہيں كہ اس طرح سے شوہر كى توجہ كو اپنى طرف مبذول كرا ليں اوراپنے آپ كو اس كے سامنے محبوب ،محنتى اور خير خواہ ظاہر كريں ، تو اطمينان ركھيں كہ اس كا نتيجہ برعكس ہوگا ۔ نہ صرف يہ كہ اس طريقے سے آپ اس كى محبت حاصل نہ كر سكيں گى بلكہ شوہر كے غيظ و غضب كا شكار ہوجائيں گى ۔ اور اگر اس طرز عمل سے آپ كا مقصد اپنے شوہر كے اعصاب كو خستہ كرنا ہے تاكہ كام اور زندگى سے اس كا دل بھر جائے اور اعصابى امراض ميں مبتلا ہوجائے اگر گھر سے فرار اختيار كرے اور اعصاب كو بے حس بنا دينے كے لئے خطرناك نشہ آور چيزوں كى عادت ڈال لے اور فتنہ و فساد كے مراكزكا رخ كرے اور آخر كار دق كا شكار ہو جائے تو ا س صورت ميں آپ كا كاميابى يقينى ہے ۔ خاتون عزيز اگر آپ كو اپنے شوہر اور زندگى سے محبت ہے تو اس غير عاقلانہ اور غلط روش كو چھوڑيئے كيا اس بات كا احتمال نہيں كہ آپ كى بے جا شكايتيں ، قتل و غارت گرى كا باعث بن جائيں يا آپ كى خاندانى زندگى كا شيرازہ بكھر جائے ۔ مندرجہ داستان پر توجہ كيجئے :۔

''جس وقت ... گھر آيا ، اس كى بيوى نے ، ايسى حالت ميں كہ اپنى تين سالہ بچى كو گوديں لئے ہوئے تھى اپنے شوہر سے كہا: تمہارے آفس سے دو آدمى آئے تھے اور برا بھلا كہہ رہے تھے ۔ مرد سخت غضبناك ہو گيا اور حالت جنوں ميں چاقو كى نوك اپنى ننّھى سى بچى كے پيٹ ميں بھونك كر اسے قتل كرديا ۔ اس مرد كو چار سال كے لئے قيد كى سزا ہوگئي ۔ (3)

عدالت ميں ايك ڈاكٹر شكايت كرتا ہے :'' سارى زندگى ميرى بيوى نے ايك بار بھى ميرے ساتھ ايك شائستہ اور اچھى خاتون جيسا سلوك نہيں كيا ۔ ہمارے گھر ميں ہميشہ بد نظمى اور بدسليقگى رہي۔ اس كے نالہ و فرياد ، بہانہ بازيوں اور گاليوں سے ميں بے حد تنگ آ چكا ہوں '' يہ ڈاكٹر اس بات پر تيارے كہ پچاس ہزار روپئے دے كر اس كے شر سے نجات حاصل كرلے ۔ اور بہت خوشى سے كہتا ہے كہ اگر ميرى تمام دولت ، حتى ميرى ميڈيكل كى ڈگرى بھى آپ چاہيں تو ديدوں گا تاكہ جلد سے جلد اس سے رہائي حاصل كرلوں ۔ (4)

خوش اخلاق بنئے : جو خوش اخلاق ہوتا ہے ، لوگوں سے خندہ پيشانى سے پيش آتا ہے۔

 مسكرا كے بات كرتا ہے ، حادثات و مشكلات كے مقابلے ميں بردبارى سے كام ليتا ہے ، ايسا شخص سب كا محبوب ہوتا ۔ اس كے دوست زيادہ ہوتے ہيں ۔ سبھى چاہتے ہيں كہ اس سے تعلقات قائم كريں اور اس سے راہ و رسم بڑھائيں ۔ وہ شخص سب كى نظروں ميں عزيز و محترم ہوتا ہے ۔ ايسا شخص اعصابى كمزورى اور نفسياتى بيماريوں كا شكار نہيں ہوتا ۔ زندگى كى مشكلات اور پريشانيوں پر غلبہ پا ليتا ہے ۔ خوش مزاج انسان زندگى كا صحيح لطف اٹھاتا ہے اور اس كى زندگى بہت سكون سے گزرتى ہے ۔

 

1-بحار الانوار ج 76 ص 363بہ ملا محسن فيض كاشانى ، ج 2 ص 931

2- محجة البيضاء ج 2 ص 72

3- روزنامہ اطلاعات ، 18 نوامبر سنہ 1971 شمارہ 13651

4- روزنامہ اطلاعات ، 3جنورى سنہ 1972 شمارہ سنہ 13689

 

نام كتاب ازدواجى زندگے كے اصول يا خاندان كا اخلاق
مصنّف  حجة الاسلام و المسلمين ابراہيم اميني
ترجمہ  محترمہ عندليب زہرا كامون پوري
كتابت  سيد قلبى حسين رضوى كشميري
ناشر  سازمان تبليغات اسلامى روابط بين الملل ۔ تہران
تہيہ و تنظيم  شعبہ اردو۔ سازمان تبليغات اسلامي
تاريخ جمادى الثانى سنہ 1410 ھ

 


متعلقہ تحریریں:

شوہر داري يعنى شوہر كى نگہداشت اور ديكھ بھال (حصّہ پنجم)

""شوہر داري"" يعنى شوہر كى نگہداشت اور ديكھ بھال (حصّہ چهارم)