""شوہر داري"" يعنى شوہر كى نگہداشت اور ديكھ بھال (حصّہ دوّم)
رسول خدا(ص) فرماتے ہيں : جس عورت كو ايسى حالت ميں موت آ جائے كہ اس كا شوہر اس سے راضى و خوش ہو ، اسے بہشت نصيب ہوگى ۔ (1)
حضرت رسول خدا (ص) كا يہ بھى ارشاد ہے كہ: عورت ، خدا كے حق كو ادا نہيں كرسكتى جب كہ وہ بحيثيت شريك زندگى اپنے فرائض كو بخوبى ادا نہ كرے ۔ (2)
محبت كا اظہار كيجئے :
ہر انسان و دوستى كا بھوكا ہوتا ہے ۔ اس كى خواہش ہوتى ہے كہ دوسرے اس سے محبت كريں ۔ انسان كا دل محبت كى طاقت سے زندہ رہتا ہے ۔ اگر كسى كو يہ معلوم ہوجائے كہ اسے كوئي محبوب نہيں ركھتا تو ايسا انسان خود كو تنہا و بيكس محسوس كرتا ہے ۔ ہميشہ غمگين اور پمردہ رہتا ہے ۔
خاتون محترم آپ كے شوہر كا دل بھى اس خواہش كے احساس سے خالى نہيں ہے وہ بھي عشق و محبت كا بھوكا ہے ۔ پہلے وہ اپنے ماں باپ كى محبت سے بہرہ ور تھا ليكن جب سے اس نے آپ سے رشتہ پيمان وفا باندھا ہے ، اس وقت سے اپنے آپ كو آپ كے اختيار ميں ديديا ہے اب وہ آپ سے توقع ركھتا ہے كہ اس مہر و محبت كى تلافى كريں اور اسے دل كى گہرائيوں سے چاہيں ۔ اس نے تمام تعلقات كو منقطع كركے آپ اسے رشتہ محبت و دوستى استوار كيا ہے اور چاہتا ہے كہ آپ اپنا بھرپور پيار و محبت اس پرنچھاوركريں وہ شب وروز آپ كے آرام و آسائشے كے لئے زحمت اٹھاتا ہے اور اپنى محنت و مشقت كے ما حصل كو اخلاص كے ساتھ آپ كے اوپر نچھاور كر ديتا ہے ۔ آپ ہى اس كى شريك زندگى ۔ دائمى مونس اور حقيقى غمخوار ہيں حتى كہ آپ كے ماں باپ سے زيادہ اس كو آپ كى خوشى و سعادت كا خيال رہتا ہے ۔ اس كى قدر پہچانئے اور صميم قلب اس سے محبت كيجئے اگر آپ اس كو عزيز ركھيں گى تو وہ بھى آپ پر اپنى محبت نچھاور كرے گا كيونكہ محبت دو طرفہ ہوتى ہے اور دل كو دل سے راہ ہوتى ہے ۔
محبت و مہربانى كے اظہار ميں واقعاً ايك عجيب و غريب تاثير ہوتى ہے ۔ ايك بيس سالہ لڑكا جو ديہات سے پڑھنے كے لئے تہران آيا تھا اپنى 39 سالہ بيوہ مالك مكان كا عاشق ہوگيا كيونكہ اس خاتون نے اپنى مہربانيوں كے ذريعہ اس كے دل ميں ماں كى جگہ لے لى تھى اور ماں سے دورى كے خلاء كو پر كرديا تھا ۔ (3) اگر محبت دو طرفہ ہو تو ازدواجى زندگى كى بنياديں مضبوط ہوجاتى ہيں اور جدائي كا خطرہ باقى نہيں رہتا ۔
اس غرور ميں نہ رہئے كہ ميرے شوہر نے مجھ پر محبت كى نگاہ كى ہے اور اس كا عشق ہميشہ قائم رہے گا كيونكہ ايسا عشق جو ايك نگاہ سے پيدا ہوتا ہے دوامى اور پائيدار نہيں ہوتا ۔ اگر آپ چاہتى ہيں كہ اس كا عشق ہميشہ قائم رہے تو دائمى مہر و محبت كے رشتہ كى حفاظت كيجئے ۔ اگر آپ اپنے شوہر سے محبت كريں گى تو اس كا دل ہميشہ خوش و خرم اور شاداب رہے گا اپنے كام كاج ميں پورى دل جمعى كے ساتھ لگا رہے گا اور زندگى ميں بھر پور دلچسپى لے گا اور ہر كام ميں كاميابى حاصل كرے گا ۔
1- محجة البيضائ: تاليف : محمد بن المرتضى معروف بہ ملا محسن فيض كاشانى ( م سنہ 1000 ھ) ج 2 ص 70
2- مستدرك الوسائل ، تاليف : ميرزا حسين النورى الطّبرسى ۔ ج 2 ص 552۔
3- روزنامہ اطلاعات تہران ۔ الامار چ سنہ 19 70 شمارہ ص 1340
نام كتاب | ازدواجى زندگے كے اصول يا خاندان كا اخلاق |
مصنّف | حجة الاسلام و المسلمين ابراہيم اميني |
ترجمہ | محترمہ عندليب زہرا كامون پوري |
كتابت | سيد قلبى حسين رضوى كشميري |
ناشر | سازمان تبليغات اسلامى روابط بين الملل |
تہيہ و تنظيم | شعبہ اردو۔ سازمان تبليغات اسلامي |
تاريخ | جمادى الثانى سنہ 1410 ھ |
متعلقہ تحریریں:
اسلام میں عورت کا مقام
عورت کے متعلق غلط فہمیاں
اسلام اور نظریہ حقوق نسواں
مرد و عورت کي کثير المقدار مشکلات کا علاج