1
اجارہ کرنے والا جو مال کرایہ کے عنوان سے دیتا ہے وہ معلوم ہونا چاہیے تو اگر ایسی چیزوں میں سے کہ جن کا وزن کے ساتھ معاملہ ہوتاہے مثلاً گندم تو اس کا وزن معلوم ہو اور اگر ایسی چیز ہے کہ جس کا معاملہ شمار کرنے سے ہوتا ہے مثلاً انڈے تو ان کی تعداد معلوم ہو اور اگر گھوڑا اور بھیڑ بکری کی طرح ہے تو کرایہ پر دینے والا نہیں دیکھ چکا ہو یا کرایہ پر لینے والا ان چیزوں کی خصوصیات کو بیان کرے۔
|
2
اگر کوئی زمین گندم یا جو یا کسی اور پیداوار کی زراعت کے لئے کرائے پر دے اور کرایہ اسی زمین میں سے حاصل شدہ پیداوار کو قرار دے تو اجارہ صحیح نہیں۔
|
3
جس نے کوئی چیز کرایہ پر دی ہے جب تک وہ تحویل میں نہ دیدے اسے حق نہیں پہنچتا کہ کرایہ کا مطالبہ کرے اور اسی طرح اگر کسی کام کو انجام دینے کے لئے اجیر بنا ہو تو کام تمام کرنے سے پہلے مزدوری کا مطالبہ نہیں کرسکتا۔
|
4
جب وہ چیز تحویل میں دیدے کہ جسے کرایہ پر دیا ہے تو اگرچہ کرایہ پر لینے والا تحویل میں نہ لے یا تحویل میں تو لے لے لیکن کرایہ کی آخری مدت تک اس سے فائدہ نہ اٹھائے تو بھی کرایہ اسے دینا پڑے گا۔
|
5
اگر انسان اجیر بنے کہ فلاں دن فلاں کام انجام دے اور پھر اس کا کام کرنے کے لئے اجیر حاضر ہوجائے تو جس شخص نے اسے اجیر بنایا ہے اگرچہ وہ کام اس سے نہ کرائے اس کی اجرت اسے دینی پڑے گی مثلاً اگردرزی کو کسی خاص سینے کے لئے اجیر بنائے اور درزی اس دن کام کرنے کے لئے تیار ہو اگرچہ یہ کپڑا اسے نہ دے کہ وہ اسے سیئے تو اس کی اجرت دینا پڑے گی۔ چاہے درزی کوئی کام نہ کرے اور چاہے اپنا یا کسی اور کا کام کرتا رہے۔
|
6
اگر کرایہ کی مدت ختم ہونے کے بعد معلوم ہو کہ کرایہ باطل تھا تو کرایہ پر لینے والا کرایہ کی رقم مقدار معمول کے برابر مالک کو ادا کرے مثلاً کوئی مکان ایک سال کے لئے سو روپے کرایہ پر لیا ہے اور بعد میں معلوم ہو کہ اجارہ باطل ہے تو اگر اس مکان کا عادی کرایہ پچاس روپے ہے تو وہ پچاس روپے مالک کو ادا کرے اور دو سو روپے ہے تو دو سو روپے ادا کرے اور اس طرح اگر کچھ مدت گزرنے کے بعد معلوم ہو کہ اجارہ باطل ہے تو اتنی ہی مدت کا عادی کرایہ مالک کو ادا کرے۔
|
7
جو چیز کرایہ پر لی ہے اگر وہ تلف ہوجائے تو اگر اس کی حفاظت میں کوتاہی نہیں کی ہے اور اس سے فائدہ اٹھانے میں زیادتی نہیں کی تو ضامن نہیں ہوگا اور اسی طرح اگر وہ کپڑا جو درزی کو دیا ہے ضائع ہوجائے ۔ اگر درزی نے نہ زیادتی کی ہے اور نہ حفاظت میں کوتاہی تو اس کا معاوضہ دینے کی ضرورت نہیں۔
|
8
کاریگر جو چیز لے کر ضائع کردے وہ اس کا ضامن ہے۔
|
9
اگر قصاب کسی جانور کا سر کاٹ کر اسے حرام کردے چاہے اس کی مزدوری لی ہو یا مفت کام کیا ہو تو اس کی قیمت اس کے مالک کو ادا کرے۔
|
10
اگر کوئی جانور کرایہ پر لے اور معین کرے کہ کتنا بوجھ اس پر لادنا ہے اگر اس سے زیادہ بوجھ اس پر لادے اور وہ جانور مرجائے یا عیب دار ہوجائے تو وہ ضامن ہے اور اسی طرح اگرچہ بوجھ کی مقدار معین نہ کی گئی ہو اور وہ معمول سے زیادہ بار لادے اور جانور تلف یا عیب دار ہوجائے تو اس کا ضامن ہوگا۔
|