11
جو شخص کوئی چیز بطور زکواۃ کسی فقیر کو دے تو ضروری نہیں کہ اسے بتائے کہ یہ زکواۃ ہے بلکہ اگر فقیر زکواۃ لینے سے شرماتا ہے تو مستحب ہے کہ اس طرح پیشکش کے نام پر دے کہ وہ جھوٹ نہ بنے البتہ زکواۃ کی نیت کرے۔
|
12
اگر اس خیال سے کسی کو زکواۃ دے کہ یہ فقیر ہے اور بعد میں معلوم ہو کہ وہ فقیر نہیں تھا یا مسئلہ نہ جاننے کی وجہ سے کسی کو زکواۃ دے جو فقیر نہیں تھا تو جو چیز اس کو دی ہے اگر باقی ہو تو اس سے واپس لے کر کسی مستحق کو دے اور اگر تلف ہوگئی ہے تو اگر وہ شخص جس نے وہ چیزلی تھی احتمال دیتا تھا کہ وہ زکواۃ ہے تو انسان اس سے اس کا عوض لے کر مستحق کو دے دے ۔ البتہ اگر زکواۃ کے علاوہ کسی عنوان سے دی ہو تو کوئی چیز اس سے نہیں لے سکتا اور اپنے ہی مال سے مستحق کو زکواۃ دے بلکہ تمام صورتوں میں اپنے مال سے زکواۃ دے سکتا ہے اور جس نے اس سے لیا تھا اس سے مطالبہ نہ کرے۔
|
13
جو شخص مقروض ہے اور اپنا قرض ادا نہیں کرسکتا اگر چہ اس کے پاس اپنے سال کا خرچہ موجود ہو تو وہ اپنا قرض ادا کرنے کے لئے زکواۃ لے سکتا ہے بشرطیکہ جو مال اس نے قرض لیا تھا وہ گناہ میں خرچ نہ کیاہو یا اگر گناہ میں خرچ کیا تھا تو اس گناہ سے توبہ کرچکا ہو کیونکہ اس صورت میں فقرا کے حصے میں سے اسے زکواۃ دی جاسکتی ہے۔
|
14
اگر کسی ایسے شخص کو مال زکواۃ دیا جو کہ مقروض تھا اور اپنا قرض ادا نہیں کرسکتا تھا۔ اس کے بعد اسے معلوم ہو کہ اس نے قرض کا مال گناہ میں صرف کیا تھا تو اگر وہ مقروض فقیر ہے تو جو کچھ یہ دے چکا ہے وہ زکواۃ میں حساب کرلے البتہ اگر اس نے جو مال لیا ہے وہ شراب خوری یا اعلانیہ گناہ میں صرف کیا ہے اور اپنے گناہ سے توبہ بھی نہیں کی تو احتیاط واجب یہ ہے کہ جو مال اسے دیا ہے وہ زکواۃ میں حساب نہ کرے ۔
|
15
جو شخص مقروض ہے اور اپنا قرضہ ادا نہیں کرسکتا اگرچہ وہ فقیر نہ ہو قرض خواہ اپنا قرضہ زکواۃ میں حساب کرسکتا ہے ۔
|
16
جس مسافر کا خرچہ ختم ہو گیا ہو یا اس کی سواری بیمار ہوگئی ہو تو اگر اس کا سفر، سفر گناہ نہیں اور وہ قرض لے کر یا کوئی چیز بیچ کر اپنے مقصد تک نہیں پہنچ سکتا تو وہ شخص اگرچہ اپنے وطن میں فقیر نہ ہو زکواۃ لے سکتا ہے البتہ اگر کسی اور جگہ وہ قرض لے سکتا ہے یا کوئی چیز بیچ سکتا ہے تو صرف اتنے پیسے زکواۃ میں سے لے سکے گا جو اسے اس جگہ تک پہنچائیں۔
|
17
جو شخص سفر میں بے بس ہو گیا تھا اور اس نے زکواۃ لی تھی جس وقت وہ وطن میں پہنچ جائے اگر زکواۃ کی کچھ مقدار اس کے پاس بچ گئی تو اگر بے مشقت زکواۃ دینے والے یا اس کے نائب تک اس بقیہ کو نہیں پہنچاسکتا تو وہ حاکم شرع کو دے دے اور اس سے کہے کہ یہ زکواۃ ہے۔
|