11
جن مسائل کی انسان کو عموماً ضرورت پڑتی ہے ان کا سیکھنا واجب ہے۔
|
12
اگر انسان کو کوئی مسئلہ درپیش ہو کہ جس کا حکم وہ نہیں جانتا تو وہ مجتہد اعلم کے فتوی کو معلوم کرنے تک صبر کرسکتا ہے اور اگر احتیاط ممکن ہو تو احتیاط پر عمل کرے بلکہ اگر احتیاط ممکن نہ ہو تو اگر اس عمل کے انجام دینے میں کوئی خوف نہ ہو تو ایک طرف پر بنا رکھے جب تک علم حاصل کرے پھر اگر معلوم ہو کہ اس کا عمل مخالف واقع یا مخالف فتوی مجتہد تھا تو اسے دوبارہ انجام دے۔
|
13
اگر کوئی شخص کسی مجتہد کا فتوی دوسرے کو بتائے اور پھر مجتہد کا فتوی بدل جائے تو بتانے والے پر لازم نہیں ہے کہ اسے جا کر فتوی کے بدلنے کی اطلاع دے۔ ہاں اگر فتوی نقل کرنے کے بعد اسے معلوم ہو کہ میں نے اشتباہ کیا تھا۔ اب اگر ممکن ہو تو اس اشتباہ کو دور کرے۔
|
14
اگر کوئی شخص ایک مدت تک بغیر تقلید کے اعمال بجالاتا رہا ہو تو اس کے اعمال تب صحیح ہوسکتے ہیں جب اسے یقین ہو کہ وہ واقع کے مطابق یا جس مجتہد کی اسے اس وقت تقلید کرنی تھی اس کے فتوی کے مطابق ہوں مگر یہ کہ اس نے اس طرح عمل کیا ہو کہ اس کا عمل ان کے فتوی کے بہ نسبت احتیاط کے زیادہ قریب ہو تو اس صورت میں بھی اس کا عمل صحیح ہے۔
|